کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 332
امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (الکامل لابن عدي : 1/238، وسندہٗ حسنٌ) امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ نے ’’منکر الحدیث‘‘ کہاہے۔ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/149، ت : 491) امام علی بن مدینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَیْسَ بِشَیْئٍ ۔’’کچھ نہیں تھا۔‘‘(لسان المیزان لابن حجر : 1/52) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعْفُ إِبْرَاہِیمَ بْنِ أَبِي حَیَّۃَ بَیِّنٌ عَلٰی أَحَادِیثِہٖ وَرِوَایَاتِہٖ ۔ ’’ابراہیم بن ابو حیہ کا ضعف اس کی احادیث و روایات سے واضح ہے۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 1/389) امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَرْوِي عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَّھِشَامٍ مَّنَاکِیرَ وَأَوَابِدَ، یَسْبِقُ إِلَی الْقَلْبِ أَنَّہُ الْمُتَعَمِّدُ بِھَا ۔ ’’جعفر بن محمد اور ہشام سے منکر اور من گھڑت روایات بیان کرتا ہے۔ لگتا ہے کہ اس نے خود گھڑی ہیں ۔‘‘ (کتاب المَجروحین : 1/103۔104) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (الموضوعات : 1/289) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔(دیوان الضّعفاء : 275)