کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 326
1.علی بن ابراہیم قاضی اور اس کے والد سمیت کئی راوی مجہول ہیں ۔
2.ابو احمد جرجانی قاضی اگر محمد بن علی بن عبدل ہے، تو وہ متہم بالکذب ہے۔
(الموضوعات لابن الجوزي : 1/349)
اگر یہ محمد بن محمد بن مکی ہے، تو بھی ’’ضعیف‘‘ ہے۔
3.حجاج سے مراد حجاج بن ارطاۃ ہے، تو ’’ضعیف و مدلس‘‘ ہے۔
4.ابن ابی نجیح ’’مدلس‘‘ ہے۔
5.علی بن موسیٰ بن طاؤوس حسنی رافضی ہے۔ اس کی نقل کا کوئی اعتبار نہیں ۔
قارئین! ایک طرف قرآنِ کریم سے صراحتاً ثابت ہے کہ سیدنا وابونا آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو اس کی بلند صفات کا واسطہ دیا تھا۔جب کہ اس جھوٹی روایت میں ہے کہ آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل، سیدہ فاطمہ ،سیدنا علی اور حسن و حسین رضی اللہ عنہم کا واسطہ دیا تھا۔ تو یہ قرآن کے بھی مخالف ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ(728ھ) فرماتے ہیں :
أَمَّا أُولٰئِکَ الضُّلَّالُ أَشْبَاہُ الْمُشْرِکِینَ النَّصَارٰی، فَعُمْدَتُہُمْ إِمَّا أَحَادِیثُ ضَعِیفَۃٌ أَوْ مَوْضُوعَۃٌ أَوْ مَنْقُولَاتٌ عَمَّنْ لَّا یُحْتَجُّ بِقَوْلِہٖ، إِمَّا أَنْ یَّکُونَ کِذْبًا عَلَیْہِ، وَإِمَّا أَنْ یَّکُونَ غَلَطًا