کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 325
جب اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے انہیں سجدہ کرایا تو ان میں تکبر آیا اور انہوں نے کہا:میرے رب!کیا تو نے کوئی ایسی مخلوق بھی پیدا کی ہے جو تجھے مجھ سے بڑھ کر محبوب ہو؟ اللہ تعالیٰ نے کوئی جواب نہ دیا۔انہوں نے دوسری مرتبہ یہی سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے پھر جواب نہ دیا۔تیسری مرتبہ بھی یہی ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا:ہاں ، اگر وہ نہ ہوتے، تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔ آدم نے عرض کیا:میرے رب!میری ان سے ملاقات کرا دے۔ اللہ تعالیٰ نے حجاب کے فرشتوں کی طرف وحی کی کہ حجاب اٹھا دو۔ جب پردے اٹھ گئے، تو آدم نے دیکھا کہ عرش کے سامنے پانچ مورتیاں نظر آئیں ۔ انہوں نے عرض کیا:اے میرے رب! یہ کون ہیں ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:یہ (پہلے) میرے نبی محمدہیں ، (دوسرے) امیر المومنین اور میرے نبی کے چچازاد اور وصی علی ہیں ، (تیسری) میرے نبی کی بیٹی فاطمہ ہیں اور (چوتھے ، پانچویں )علی کے بیٹے اور میرے نبی کے نواسے حسن و حسین ہیں ۔ پھر فرمایا:آدم!یہ تیری اولاد ہیں ۔اس سے آدم خوش ہو گئے۔ جب آدم نے غلطی کا ارتکاب کیا تو کہا:میرے رب!میں تجھ سے محمد ، علی ، فاطمہ ، حسن اور حسین کے واسطے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف کر دے۔اس وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کر دیا۔‘‘ (الیَقین لعَليّ بن موسٰی بن طاؤس الحَسَني، ص 174۔175) تبصرہ: بہتان محض ہے، جوکسی مجہول نے گھڑ لیا ہے۔