کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 322
فَلَمَّا اشْتَدَّ جُوعُ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ رَفَعَ رَاْسَہٗ إِلَی السَّمَائِ، فَقَالَ : یَا سَمَائُ! أَطْعِمِینِي، فَأَنَا آدَمُ صَفِيُّ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَأَوْحَی اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَی السَّمَائِ أَنْ أَجِیبِي عَبْدِي، فَقَالَتْ : یَا آدَمُ! لَسْنَا نُطْعِمُ الْیَوْمَ مَنْ عَصَی اللّٰہَ تَعَالٰی، فَبَکٰی آدَمُ عَلَیْہِ السَّلَامُ أَیْضًا أَرْبَعِینَ صَبَاحًا، فَلَمَّا اشْتَدَّ جُوعُہ رَفَعَ رَاْسَہٗ إِلَی السَّمَائِ، فَقَالَ : أَسْأَلُکَ یَا رَبِّ! بِحَقِّ النَّبِیِّ الْـاُمِّیِّ الَّذِي تُرِیدُ أَنْ تُخْرِجَہٗ مِنْ صُلْبِي، إِلَّا تُبْتَ عَلَيَّ وَأَطْعَمْتَنِي ۔
’’آدم علیہ السلام کے آنسووں سے کانٹے دار بُوٹی پیداہوئی ، جبکہ داود علیہ السلام کے آنسووں سے زعفران پیدا ہوئی۔ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان دونوں انبیائے کرام پر درود و سلام ہو، جب آدم علیہ السلام کو بھوک کی شدت محسوس ہوئی، تو انہوں نے آسمان کی طرف اپنا سراٹھایا اور کہا: آسمان! مجھے کھانا کھلا، میں آدم صفی اللہ ہوں ۔ اللہ تعالیٰ نے آسمان کی طرف وحی فرمائی کہ میرے بندے کو جواب دو۔ آسمان نے کہا:آدم!ہم آج اس شخص کو کھانا نہیں کھلائیں گے، جس نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی ہے۔ اس پر آدم علیہ السلام چالیس دن روتے رہے۔ جب ان کی بھوک بڑھ گئی، تو انہوں نے آسمان کی طرف چہرہ اُٹھا کر التجا کی :میرے رب! میں تجھ سے اس اُمِّی نبی کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں ، جسے تُو میری نسل سے پیدا کرنا چاہتا