کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 321
تنبیہ 1 یہی روایت اسی سند سے امام ابوبکر آجری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب الشریعۃ (ص 427) میں موقوفاً بھی ذکر کی ہے۔ تنبیہ 2 اس روایت سے استدلال لینے والے حضرات کا تضاد ملاحظہ ہو، وہ دو مختلف معانی پر مشتمل موضوع روایات سے بیک وقت استدلال کرتے ہیں ۔ وہ یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور پیدا کیا۔ لیکن اگر اس نور والی روایت کو صحیح مانیں ، تو زیر بحث روایت باطل ہو جائے گی۔ دونوں میں سے کسی ایک کو تو موضوع ماننا ہی پڑے گا۔ زیر بحث موضوع روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام سے فرمایا کہ ابھی میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہیں کیا، تو آپ نے انہیں کیسے پہچان لیا؟ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آدم علیہ السلام کی تخلیق کے وقت تک محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیدا نہیں ہوئے تھے۔ جبکہ نور والی روایت میں ہے کہ ہر چیز سے پہلے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کو پیدا کیا گیا۔ اب فیصلہ خود کر لیں کہ وہ دونوں جھوٹوں کو چھوڑیں گے یا کسی ایک جھوٹ کو اپنا لیں گے۔ اگر وہ کسی ایک جھوٹ کو اپنانا چاہتے ہیں ، تو بتادیں کہ وہ کس پر اعتماد کریں گے؟ دلیل نمبر15: عبد الکریم قرشی کا بیان ہے : نَبَتَ اللُّبَانُ مِنْ دُمُوعِ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ، وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ دُمُوعِ دَاوُدَ، عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِمَا الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ، قَالَ :