کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 318
عَنْہُ، وَھُوَ ضَعِیفٌ ۔
’’اس سند سے اس روایت کو بیان کرنے میں اپنے والد سے عبد الرحمن بن زید بن اسلم اکیلا ہے اور وہ ضعیف ہے۔‘‘ (دلائل النُّبوّۃ : 5/489)
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے علامہ سبکی نقل کرتے ہیں :
أَمَّا مَا ذَکَرَہٗ فِي قِصَّۃِ آدَمَ، مِنْ تَوَسُّلِہٖ، فَلَیْسَ لَہٗ أَصْلٌ، وَلَا نَقَلَہٗ أَحَدٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِإِسْنَادٍ یَّصْلُحُ لِلِاعْتِمَادِ عَلَیْہِ، وَلَا الِاعْتِبَارِ، وَلَا الِْاسْتِشْھَادِ ۔
’’آدم علیہ السلام کے قصے میں ان کے توسل کا جو واقعہ بیان ہوا ہے، وہ بے اصل ہے۔ کسی نے بھی اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی سند کے ساتھ بیان نہیں کیا، جس پر اعتماد کیا جا سکتا ہویا جسے اعتبار و استشہاد کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہو۔‘‘ (شفاء السّقام، ص 361)
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے یہ روایت بیان کرنے کے بعد امام بیہقی رحمہ اللہ سے عبد الرحمن بن زید بن اسلم پر ’’ضعیف‘‘ ہونے کی جرح ذکر کی ہے۔
(البِدایۃ والنّھایۃ : 2/393)
خود عبد الرحمن بن زید بن اسلم کے بارے میں فرماتے ہیں :
ھُوَ ضَعِیفٌ ۔’’ضعیف ہے۔‘‘(تفسیر ابن کثیر :3 /12)
حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ( 744ھ)فرماتے ہیں :
إِنِّي لَـأَتَعَجَّبُ مِنْہُ، کَیْفَ قَلَّدَ الْحَاکِمَ فِي تَصْحِیحِہٖ، مَعَ