کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 317
لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ لکھا دیکھا۔ میں اسی وقت جان گیا کہ تو نے اپنے نام کے ساتھ اسی کا نام لکھا ہے جو مخلوق میں سب سے محبوب ہے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:آدم!تو نے سچ کہاہے۔وہ ساری مخلوق میں سب سے زیادہ زیادہ محبوب ہیں ۔چونکہ تو نے مجھ سے ان کے بحق مانگا ہے، تو میں نے تجھے معاف کر دیا ہے۔ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہ ہوتے تو میں تجھے پیدا نہ کرتا۔‘‘
(المستدرک للحاکم : 2/614۔615، ح : 4228، دلائل النُّبُوّۃ للبیہقي : 5/488، تاریخ ابن عساکر : 7/437)
تبصرہ:
روایت من گھڑت ہے۔ جب امام حاکم رحمہ اللہ نے اسے ’’صحیح الاسناد‘‘ کہا، تو ان کے ردّ میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے لکھا:
بَلْ مَوْضُوعٌ ۔’’یہ تو من گھڑت ہے۔‘‘
(تلخیص المستدرک : 2/615)
جب حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اسے ’’باطل‘‘ (میزان الاعتدال : 2/504) کہا، تو حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان کے اس حکم کو برقرار رکھا۔
(لسان المیزان : 3/360-359)
1.عبد الرحمن بن زید بن اسلم کے بارے میں امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
تَفَرَّدَ بِہٖ عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زَیْدِ بْنِ أَسْلَمَ مِنْ ھٰذَا الْوَجْہِ