کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 316
روایات دین نہیں بن سکتیں ۔ دلیل نمبر14 سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لَمَّا اقْتَرَفَ آدَمُ الْخَطِیئَۃَ، قَالَ : یَا رَبِّ! أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ، لَمَّا غَفَرْتَ لِي، فَقَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ : یَا آدَمُ! وَکَیْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَّلَمْ أَخْلُقْہُ؟ قَالَ : لِأَنَّکَ یَا رَبِّ لَمَّا خَلَقْتَنِي بِیَدِکَ وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوحِکِ رَفَعَتُ رَاْسِي، فَرَأَیْتُ عَلٰی قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَکْتُوبًا : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ، فَعَلِمْتُ أَنَّکَ لَمْ تُضِفْ إِلَی اسْمِکَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَیْکَ، فَقَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ : صَدَقْتَ یَا آدَمُ، إِنَّہٗ لَـأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ، وَإِذْ سَأَلْتَنِي بِحَقِّہٖ فَقَدْ غَفَرْتُ لَکَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَّا خَلَقْتُکَ ۔ ’’آدم علیہ السلام نے غلطی کا ارتکاب کیا تو انہوں نے عرض کیا : میرے رب! میں تجھ سے بحق محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )سوال کرتاہوں کہ مجھے معاف کردے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : آدم! تو نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کو کیسے پہچان لیا، جبکہ میں نے ابھی تک اسے پیدا ہی نہیں کیا؟ عرض کیا:اس لیے کہ جب تو نے مجھے پیدا کیا اور مجھ میں اپنی روح پھونکی تو میں نے سر اٹھا یا اور عرش کے پائیوں پر