کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 310
أَلَمْ تَخْلُقْنِي بِیَدِکَ؟ قَالَ : بَلٰی، قَالَ : أَيْ رَبِّ! أَلَمْ تَنْفُخْ فِيَّ مِنْ رُّوحِکَ؟ قَالَ : بَلٰی، قَالَ : أَيْ رَبِّ! أَلَمْ تُسْکِنِّي جَنَّتَکَ؟ قَالَ : بَلٰی، قَالَ : أَيْ رَبِّ! أَلَمْ تَسْبِقْ رَحْمَتُکَ غَضَبَکَ؟ قَالَ : بَلٰی، قَالَ : أَرَأَیْتَ إِنْ تُبْتُ وَأَصْلَحْتُ، أَرَاجِعِي أَنْتَ إِلَی الْجَنَّۃِ؟ قَالَ : بَلٰی، قَالَ : فَہُوَ قَوْلُہٗ : ﴿فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمَاتٍ﴾
’’﴿فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمَاتٍ، فَتَابَ عَلَیْہِ﴾’’آدم علیہ السلام نے اپنے رب سے کچھ کلمات سیکھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کر لی۔‘‘ آدم علیہ السلام نے عرض کیا:میرے رب! کیا تُو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا؟ فرمایا : کیوں نہیں ۔ عرض کیا : میرے رب! کیا تُو نے مجھ میں اپنی رُوح نہیں پھونکی؟ فرمایا : کیوں نہیں ! عرض کیا : اے رب! کیا تُو نے مجھے جنت میں نہیں بسایا ؟ فرمایا:کیوں نہیں ۔عرض کیا : میرے رب!کیا تیری رحمت تیرے غضب پر غالب نہیں ؟ فرمایا : کیوں نہیں ۔ عرض کیا : اگر میں توبہ کروں اور نیک بن جاؤں ، تو کیا تُو مجھے دوبارہ جنت میں جگہ دے گا؟ فرمایا : کیوں نہیں ۔ پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:یہی اس آیت کی تفسیر ہے۔‘‘
(المستدرک للحاکم : 2/594، ح : 4002، وسندہٗ صحیحٌ)
امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :