کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 309
شِیعِیٌّ مُّخْتَلِقٌ ۔’’شیعہ اور جھوٹی احادیث گھڑنے والا ہے۔‘‘ (الفَتح السَّماوي للمَناوي : 869) 12.یہی بات علامہ زیلعی حنفی نے لکھی ہے۔ (تخریج أحادیث الکشّاف : 3/335) 13.علامہ سیوطی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : حُسَیْنٌ الْـأَشْقَرُ مُتَّھَمٌ ۔’’حسین اشقر پر احادیث گھڑنے کا الزام ہے۔‘‘ (ذیل الأحادیث الموضوعۃ، ص 58) لہٰذا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (تقریب التھذیب : 1318)کا اسے غالی شیعہ اور وہمی کہنے کے ساتھ ساتھ سچا کہنا درست نہیں ۔ 14.خود حافظ موصوف ’’ضعیف‘‘ قرار دے چکے ہیں ۔ (فتح الباري : 6/28) 15.حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عَمْرٌو لَیْسَ بِثِقَۃٍ، وَحُسَیْنٌ مُّتَّھَمٌ ۔ ’’عمرو بن ثابت غیرمعتبر اور حسین اشقر متہم ہے۔‘‘ (تلخیص کتاب الموضوعات : 1/151) اس روایت میں اور بھی خرابیاں ہیں ۔نیز مذکورہ آیت ِکریمہ کی تفسیر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے باسند صحیح یوں ثابت ہے: ﴿فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ﴾، قَالَ : أَيْ رَبِّ!