کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 306
’’اس کی حدیث ضعیف ہے، اسے (متابعات و شواہد میں )لکھا جا سکتا ہے۔ برے عقائد کا حامل کٹر شیعہ تھا۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/233)
6.امام ابوزرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفُ الْحَدِیثِ ۔’’اس کی حدیث ضعیف ہے۔‘‘
(الجرح والتّعدیل : 6/323)
7.امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’متروک الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔
(کتاب الضّعفاء والمتروکین : 45)
8.امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ مِمَّنْ یَّرْوِي الْمَوْضُوعَاتِ، لَا یَحِلُّ ذِکْرُہٗ إِلَّا عَلٰی سَبِیلِ الِْاعْتِبَارِ ۔
’’من گھڑت روایات بیان کرتا تھا۔ اس کی حدیث کو صرف (متابعات وشواہد) میں ذکر کرنا جائز ہے۔‘‘(کتاب المَجروحین : 2/76)
9.امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اَلضُّعْفُ عَلٰی رِوَایَاتِہٖ بَیِّنٌ ۔
’’اس کی روایات میں کمزوری واضح ہے۔‘‘
(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 5/132)
(ب)حسین یا حسن اشقر جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔