کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 305
1.علی بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں :
سَمِعْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ الْمُبَارَکِ، یَقُولُ عَلٰی رُؤُوسِ النَّاسِ : دَعُوا حَدِیثَ عَمْرِو بْنِ ثَابِتٍ، فَإِنَّہٗ کَانَ یَسُبُّ السَّلَفَ ۔
’’میں نے امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کو سر عام فرماتے ہوئے سنا کہ عمرو بن ثابت کی بیان کردہ روایات چھوڑ دیں ، کیونکہ وہ اسلاف ِامت کو گالیاں بکتا تھا۔‘‘(مقدمۃ صحیح مسلم، ص 11)
2.امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیْسَ بِثِقَۃٍ وَّلَا مَاْمُونٍ ۔’’قابل اعتبار نہیں ۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/223، وسندہٗ حسنٌ)
نیز ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔(تاریخ یحیٰی بن مَعین : 1624)
3.امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَھُمْ ۔
’’محدثین کے نزدیک قابل اعتبار نہیں ۔‘‘(کتاب الضّعفاء، ص 87)
4.امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف و متروک‘‘ کہاہے۔
(کتاب الضّعفاء والمَتروکین : 401)
5.امام ابوحاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفُ الْحَدِیثِ، یُکْتَبُ حَدِیثُہٗ، کَانَ رَدِیَٔ الرَّأْيِ، شَدِیدَ التَّشَیُّعِ ۔