کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 303
عَلَیْہِ، وَذٰلِکَ قَوْلُہٗ : ﴿فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ﴾، وَمَا مِنْ عَبْدٍ یَّدْعُو بِھَا إِلَّا اسْتَجَابَ اللّٰہُ لَہٗ ۔ ’’ آدم علیہ السلام سے غلطی ہو گئی اور انہیں رب العالمین کے پڑوس سے نکال دیا گیا، تو جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے : آدم! اپنے رب سے دُعا کیجئے۔ آدم علیہ السلام نے کہا : میرے دوست جبریل! کیسے؟ کہا : کہئے: میرے رب! میں تجھ سے اُن پانچ لوگوں کے طفیل التجا کرتا ہوں ، جن کو تُو میری نسل سے آخری زمانے میں پیدا کرنے والا ہے کہ تُو میری توبہ قبول کر لے اور مجھ پر اپنی رحمت فرما۔ آدم علیہ السلام نے کہا : میرے دوست جبریل! مجھے ان پانچوں کے بارے میں بتائیں ۔ جبریل علیہ السلام نے کہا : وہ نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، ان کے وصیت یافتہ سیدنا علی، ان کی بیٹی سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم ہیں ، ان کلمات کے ساتھ آدم علیہ السلام نے دعا کی، تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں آدم علیہ السلام کو کلمے سکھانے کا جو ذکر کیا ہے، اس سے مراد یہی کلمات ہیں ۔ جو بندہ ان کلمات کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دُعا کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کی دُعا ضرور قبول فرمائے گا۔‘‘(شواھد التّنزیل للحَسکاني : 1/102) تبصرہ: سخت ضعیف ہے۔ 1.احمد بن سلیمان کون ہے؟ تعین نہیں ہو سکا۔