کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 302
تبصرہ: جھوٹ ہے۔ 1.حماد بن عمرو نصیبی حدیثیں گھڑنے والا اور سخت جھوٹا ہے۔ 2.سری بن خالد بن شداد عوفی کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ۔(میزان الاعتدال : 2/117) نیز قرآنِ کریم میں بیان کیے گئے کلمات کے خلاف بھی ہے۔ دلیل نمبر 10 سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَمَّا نَزَلَتِ الْخَطِیئَۃُ بِآدَمَ وَاُخْرِجَ مِنْ جِوَارِ رَبِّ الْعَالَمِینَ أَتَاہُ جِبْرِیلُ، فَقَالَ : یَا آدَمُ! اُدْعُ رَبَّکَ، قَالَ : یَا حَبِیبِي جِبْرِیلُ! وِبِمَا أَدْعُوا؟ قَالَ : قُلْ : یَا رَبّ! أَسْأَلُکَ بِحَقِّ خَمْسَۃٍ الَّذِینَ تُخْرِجُھُمْ مِّنْ صُلْبِي آخِرَ الزَّمَانِ، إِلَّا تُبْتَ عَلَيَّ وَرَحِمْتَنِي، فَقَالَ : حَبِیبِي جِبْرِیلُ! اسْمَحْھُمْ لِي، قَالَ : مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ، وَعَلِيٍّ الْوَصِيِّ، وَفَاطِمَۃَ بِنْتِ عَلِيٍّ، وَالْحَسَنِ، وَالْحُسَینِ سِبْطَيِ النَّبِيِّ، فَدَعَا بِھِمْ، فَتَابَ اللّٰہُ