کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 295
’’اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام پر تمام انبیا مرسلین کی تعداد کے برابر لاٹھیاں نازل فرمائیں ۔ پھر وہ اپنے بیٹے شیث کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میرے بیٹے! میرے بعد تُو میرا خلیفہ ہے۔ انہیں تقویٰ اور عروئہ وثقی کے ذریعے پکڑ لے۔ جب بھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی لینا ۔ میں نے اس وقت عرش کے پائے پر ان کا نام لکھا دیکھا تھا جب میں روح اور مٹی کے درمیان تھا۔ پھر میں نے آسمانوں کا چکر لگایا تو ایسی کوئی جگہ نہ تھی جہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نہ ہو۔ میرے رب نے مجھے جنت میں بسایا، تو میں نے جنت میں کوئی محل یا کمرہ نہیں دیکھا، جہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام نہ ہو۔ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام جنت کی حوروں کے سینوں پر لکھا دیکھا، جنت کے محلات کی اینٹوں پر، طوبیٰ کے درختوں کے پتوں پر، سدرۃالمنتہیٰ کے پتوں پر ، نور کے پردوں کے اطراف پر اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان لکھا دیکھا۔ تُو ان کا ذکر کثرت سے کیا کر، کیونکہ فرشتے ہر وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کرتے ہیں ۔‘‘ (الدّیباج للخَتَلّي : 112، تاریخ ابن عساکر : 23/281) تبصرہ: سفید جھوٹ ہے۔ 1.محمد بن خالد دمشقی ہاشمی کے بارے میں ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ یَکْذِبُ ۔’’یہ جھوٹ بولتا تھا۔‘‘(الجرح والتّعدیل : 7/244)