کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 292
سُرُورٍ، وَّلَمْ یَنْصَرِفْ بِہٖ عَبْدٌ مِّنْ عِنْدِ رَبِّہٖ، وَکَانَ لِبَاسُ آدَمَ النُّورَ، قَالَ اللّٰہُ : ﴿یَنْزِعُ عَنْہُمَا لِبَاسَہُمَا لِیُرِیَہُمَا سَوْآتِہِمَا﴾ ثِیَابَ النُّورِ، قَالَ : فَجَائَ تْہُ الْمَلَائِکَۃُ أَفْوَاجًا تُہَنِّئُہٗ، یَقُولُونَ : لِتَہْنِکَ تَوْبَۃُ اللّٰہِ یَا أَبَا مُحَمَّدٍ ۔
’’آدم علیہ السلام خطاکر بیٹھے، تو انہیں سخت غم ہوااور بہت نادم ہوئے۔ ان کے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہا:آدم!کیا میں آپ کو ایسا طریقہ بتاؤں ، جس سے اللہ تعالیٰ آپ کومعاف فرما دیں ؟ کہا : کیوں نہیں ، جبریل! ضرور بتائیے۔ جبریل علیہ السلام نے کہا : اس جگہ کھڑے ہو جائیے، جہاں پر آپ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں ۔ اللہ کی تعریف و ثنا کیجیے۔ تعریف سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کو کوئی چیز محبوب نہیں ۔ آدم علیہ السلام کہنے لگے:میں کیا کہوں ؟ جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ آپ یہ کلمات پڑھیں : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِي وَیُمِیتُ وَہُوَ حَيٌّ لَّا یَمُوتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ کُلُّہٗ، وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَيْئٍ قَدِیرٌ پھر اپنے گناہوں کا اعتراف کریں اور کہیں :یااللہ تو اپنی تعریف کے ساتھ پاک ہے، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، یا اللہ!میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے اور غلطی کا ارتکاب کیا ہے، مجھے معاف فرما ،تیرے سوا کوئی معاف کرنے والا نہیں ۔میں تجھ سے تیرے بندے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کی عزت و تکریم کے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میری غلطی معاف فرما، آدم علیہ السلام