کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 290
الٹ پلٹ کر دیتے ہیں اور معتبر ترین راویوں سے ایسی سندیں بیان کرتے ہیں ، جو انہوں نے کبھی ذکر ہی نہیں کی ہوتیں ۔ یہ سندوں کو خلط ملط کر دیتا ہے۔ اس کی بیان کردہ روایت سے دلیل لینا حرام ہے۔‘‘
(کتاب المَجروحین : 2/102)
امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
رَوٰی عَنْ مَّالِکٍ وَّعِیسَی بْنِ یُونُسَ وَغَیْرِھِمَا أَحَادِیثَ مَوْضُوعَۃً ۔
’’اس نے امام مالک، عیسیٰ بن یونس اور دیگر راویوں سے منسوب کر کے من گھڑت روایات بیان کی ہیں ۔‘‘(المَدخل إلی الصّحیح، ص 166)
امام ابونعیم اصبہانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَنْ مَّالِکٍ وَّعِیسٰی وَغَیْرِھِمَا أَحَادِیثَ مَوْضُوعَۃً، لَا شَيْئَ ۔
’’یہ امام مالک اور عیسیٰ وغیرہما کی طرف خودساختہ روایات منسوب کرتا ہے، یہ کچھ نہیں ۔‘‘(کتاب الضّعفاء : 157)
دلیل نمبر 5
محمد بن علی بن حسین ابو جعفر باقر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَمَّا أَصَابَ آدَمُ الْخَطِیئَۃَ عَظُمَ کَرْبُہ وَاشْتَدَّ نَدَمُہ، فَجَائَ ہٗ جِبْرِیلُ، فَقَالَ : یَا آدَمُ! ہَلْ أَدُلُّکَ عَلٰی بَابِ تَوْبَتِکَ الَّذِي یَتُوبُ اللّٰہُ عَلَیْکَ مِنْہُ، قَالَ : بلٰی یَا جِبْرِیلُ! قَالَ : قُمْ فِي مَقَامِکَ الَّذِي تُنَاجِي فِیہِ رَبَّکَ، فَمَجِّدْہُ وَامْدَحْ، فَلَیْسَ