کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 287
تبصرہ: جھوٹی اور منکر روایت ہے۔ محمدبن صالح نام سے ایک ہی طبقہ میں کئی رواۃ ہیں ، اس کا تعین وتوثیق نہیں ۔ اسے محمد بن صالح کیلجہ قرار دینا بے دلیل ہے، کیونکہ کیلجہ کے اساتذہ میں محمد بن سنان عوقی نہیں ، نہ شاگردوں میں احمد بن اسحاق بن صالح وزان موجود ہے۔ دونوں کے شاگردوں میں ابن مخلد کا ہونا تعین کے لیے ناکافی ہے۔ لہٰذا محمد بن صالح کے تعین پر کوئی قوی دلیل نہیں ، نیز اس روایت کا متن بھی منکر ہے، اس متن کو نقل کرنے میں محمد بن صالح منفرد ہے، کیونکہ محمد بن صالح کے علاوہ محمد بن سنان عوقی کے تمام شاگرد یہ روایت اس طرح بیان نہیں کرتے۔ لہٰذا محمدبن یوسف صالحی شامی (م :942ھ) (سبل الھدیٰ والرشاد فی سیرۃ خیر العباد : 1/86) کا اس روایت کی سند کو ’’جید‘‘کہنا درست نہیں ۔ دلیل نمبر 4 اسی معنی ومفہوم کی ایک روایت یہ ہے : أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ ہَارُونُ بْنُ یُوسُفَ (بْنِ ھَارُونَ) بْنِ زِیَادٍ التَّاجِرُ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِیہِ، قَالَ : مِنَ الْکَلِمَاتِ الَّتِي تَابَ اللّٰہُ بِہَا عَلٰی آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ، قَالَ : اللّٰہُمَّ! إِنَّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَیْکَ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ : یَا آدَمُ! وَمَا یُدْرِیکَ بِمُحَمَّدٍ؟ قَالَ : یَا رَبِّ، رَفَعْتُ رَأْسِي، فَرَأَیْتُ مَکْتُوبًا عَلٰی عَرْشِکَ : لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللّٰہِ، فَعَلِمْتُ أَنَّہٗ أَکْرَمُ خَلْقِکَ عَلَیْکَ ۔ ’’عبد الرحمن بن ابی زناد اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ جن کلمات کی