کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 286
سَبْعَ سَمٰوَاتٍ، وَخَلَقَ الْعَرْشَ، کَتَبَ عَلٰی سَاقِ الْعَرْشِ : مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ، وَخَلَقَ اللّٰہُ الْجَنَّۃَ الَّتِي أَسْکَنَہَا آدَمَ وَحَوَّائَ، فَکَتَبَ اسْمِي عَلَی الْـأَبْوَابِ وَالْـأَوْرَاقِ وَالْقِبَابِ وَالْخِیَامِ، وَآدَمُ بَیْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ، فَلَمَّا أَحْیَاہُ اللّٰہُ تَعَالٰی، نَظَرَ إِلَی الْعَرْشِ، فَرَأَی اسْمِي، فَأَخْبَرَہُ اللّٰہُ أَنَّہٗ سَیِّدُ وُلْدِکَ، فَلَمَّا غَرَّہُمَا الشَّیْطَانُ تَابَا وَاسْتَشْفَعَا بِاسْمِي إلَیْہِ ۔
’’سیدنا میسرہ الفجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کی : اللہ کے رسول! آپ کب نبی بنے؟ فرمایا:جب اللہ تعالیٰ نے زمین کو پیدا کیا، آسمانوں کا قصد کیا اور انہیں سات بنایا، عرش پیدا کیا، تو عرش کے ایک پائے پر لکھ دیا : مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللّٰہِ، خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ پھر جنت پیدا کی، جس میں سیدنا آدم وحوا علیہما السلام کو ٹھہراناتھا۔ اللہ تعالیٰ نے جنت کے دروازوں ، پتوں ، قبوں اور خیموں پر میرا نام لکھ دیا۔اس وقت آدم علیہ السلام کی روح اور جسم کا ملاپ نہیں ہوا تھا۔جب اللہ تعالیٰ نے انہیں زندگی بخشی، تو انہوں نے عرش پرمیرا نام دیکھا۔اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ میں ان کی اولاد کا سردار ہوں۔ جب شیطان نے آدم و حوا علیہما السلام کو ورغلایا، تو انہوں نے توبہ کی اوراللہ تعالیٰ کومیرے نام کا واسطہ دیا۔‘‘
(مِصباح الظّلام، ص 26، مَجموع الفتاوٰی لابن تیمیۃ : 2/150)