کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 284
3.امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیْسَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَھُمْ ۔
’’محدثین کے نزدیک قابل اعتبار نہیں ۔‘‘(کتاب الضّعفاء، ص 87)
4.امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف و متروک‘‘ کہاہے۔
(کتاب الضّعفاء والمَتروکین : 401)
5.امام ابوحاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفُ الْحَدِیثِ، یُکْتَبُ حَدِیثُہٗ، کَانَ رَدِیَٔ الرَّأْيِ، شَدِیدَ التَّشَیُّعِ ۔
’’اس کی حدیث ضعیف ہے، اسے (متابعات و شواہد میں )لکھا جا سکتا ہے۔ برے عقائد کا حامل کٹر شیعہ تھا۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/233)
6.امام ابوزرعہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفُ الْحَدِیثِ ۔’’اس کی حدیث ضعیف ہے۔‘‘
(الجرح والتّعدیل : 6/323)
7.امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’متروک الحدیث‘‘ قرار دیا ہے۔
(کتاب الضّعفاء والمتروکین : 45)
8.امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ مِمَّنْ یَّرْوِي الْمَوْضُوعَاتِ، لَا یَحِلُّ ذِکْرُہٗ إِلَّا عَلٰی سَبِیلِ الِْاعْتِبَارِ ۔
’’من گھڑت روایات بیان کرتا تھا۔ اس کی حدیث کو صرف (متابعات