کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 278
بدکردار، بدعقیدہ ، بددین اور نامعلوم و مجہول لوگوں کی بیان کردہ نامعقول اور باہم متصادم داستانیں بیان کرتے اور ان پر اپنے عقیدے کی بنیاد رکھتے ہیں ۔ کسی داستان میں ہے کہ آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دیا، کسی میں ہے کہ انہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آلِ محمد کا واسطہ دیااور کسی میں ہے کہ انہیں سیدنا علی و سیدہ فاطمہ ،سیدناحسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم کے طفیل معافی ملی۔ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل بیت کی شان میں غلو ہے، جو کہ سخت منع ہے۔ یہی بات نصاریٰ، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں کہتے ہیں ۔ ان کا نظریہ ہے کہ آدم علیہ السلام کی غلطی عیسیٰ علیہ السلام کے طفیل معاف ہوئی۔ علامہ ابوالفتح محمد بن عبد الکریم شہرستانی (548ھ) نصاریٰ سے نقل کرتے ہیں : اَلْمَسِیحُ عَلَیْہِ السَّلَامُ دَرَجَتُہٗ فَوْقَ ذٰلِکَ، لِأَنَّہُ الْإِبْنُ الْوَحِیدُ، فَلَا نَظِیرَ لَہٗ، وَلَا قِیَاسَ لَہٗ إِلٰی غَیْرِہٖ مِنَ الْـأَنْبِیَائِ، وَھُوَ الَّذِي بِہٖ غُفِرَتْ زَلَّۃُ آدَمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ ۔ ’’مسیح علیہ السلام کا مقام و مرتبہ اس سے بہت بلند ہے، وہ اکلوتے بیٹے ہیں ۔ ان کی مثال نہیں ، نہ انہیں دیگر انبیا پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔ انہی کی بدولت آدم علیہ السلام کی خطا معاف ہوئی تھی۔‘‘ (المِلَل والنِّحَل : 2/62، وفي نسخۃ : 1/524) ہماری ناصحانہ اپیل ہے کہ ان روایات کی حقیقت ملاحظہ فرمائیں اور پھر فیصلہ کریں کہ کیا قرآنِ کریم کے خلاف ان پر اعتماد، مسلمان کو زیب دیتا ہے؟