کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 277
سیدنا آدم علیہ السلام کا وسیلہ
سیدنا آدم وحواء علیہما السلام کو جنت کے ایک درخت کا پھل کھانے سے منع کیا گیا۔ شیطان کے بہکاوے میں آ کر دونوں نے وہ پھل کھا لیا۔ اس پر اللہ ان سے ناراض ہوا اور جنت سے نکال دئے گئے۔دونوں کیے پر نادم تھے۔ اللہ تعالیٰ کو ان پر ترس آیا اور انہیں وہ کلمات سکھا دیے جنہیں پڑھنے پر ان کی توبہ قبول ہوئی۔
فرمان الٰہی ہے :
﴿فَتَلَقّٰی آدَمُ مِنْ رَّبِّہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ﴾(البقرۃ : 37)
’’ آدم علیہ السلام نے اپنے ربّ سے کچھ کلمات سیکھے۔پھراللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول فرما لی۔‘‘
یہ کلمات کیا تھے؟خود اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں انہیں بیان فرما یاہے:
﴿قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِینَ﴾(الأعراف : 23)
’’دونوں نے کہا : ہمارے رب!ہم اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے ہیں ۔تُو نے معاف نہ کیا اور رحم نہ فرمایا، تو ہم خسارہ والوں میں شامل ہو جائیں گے۔‘‘
آدم وحواء علیہما السلام نے اللہ تعالیٰ کو اس کی صفت ِ مغفرت و رحمت کا واسطہ دیا۔
یہ توتھا قرآن کا بیان۔ لیکن بعض حضرات اس قرآنی بیان کے خلاف جھوٹے ،