کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 274
بھی روایت کر ڈالتا ،جو اس کی پیدائش سے پہلے مر چکا ہوتا۔‘‘ (سؤالات السّہمي للدّارقطني : 157) مزید کہتے ہیں : سَمِعْتُ الدَّارَقُطَنِيَّ وَجَمَاعَۃً مِنَ الْمَشَایِخِ تَکَلَّمُوْا فِي ابْنِ مُقْسَمٍ ۔ ’’میں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ اورمحدثین کی ایک جماعت سے سنا ہے کہ وہ ابن مقسم پر جرح کرتے تھے۔‘‘ (سؤالات السّہمي للدّارقطني : 157) دلیل نمبر ۵۴ محدث عبدالرحمن بن محمد بن زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : قَبْرُ مَعْرُوْفٍ الْکَرْخِيِّ مُجَرَّبٌ لِقَضَائِ الْحَوَائِجِ، وَیُقَالُ : إِنَّہٗ مَنْ قَرَأَ عِنْدَہٗ مِائَۃَ مَرَّۃٍ : ﴿قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ﴾ وَسَأَلَ اللّٰہَ تَعَالٰی مَا یُرِیْدُ، قَضَی اللّٰہُ لَہٗ حَاجَتَہٗ ۔ ’’معروف کرخی کی قبر قضائے حاجات کے لیے مشہور ہے، کہتے ہیں کہ جو اس قبر کے پاس سو مرتبہ سورت اخلاص پڑھے، پھر اللہ سے کوئی چیز مانگے۔ اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری کر دیتا ہے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/122، وسندہٗ صحیحٌ) دلیل نمبر ۵۵ ابو عبداللہ حسین بن اسماعیل ابن محاملی رحمہ اللہ کہتے ہیں :