کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 267
’’اس کی بہت سی احادیث تھیں ، ان میں سے کئی روایات کو محدثین نے منکر قرار دیا ہے، ضعف کے باوجود اس کی حدیث(متابعات و شواہد میں ) لکھی جائے گی۔‘‘ (الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 1/198) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے احمد بن محمد بن حجاج بن رشدین کو ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (مَجمع الزّوائد : 2/25، 6/694) فائدہ: اس کی تیسری سند ابو الحسین یحییٰ بن حسن بن جعفر حسینی کی کتاب ’’اخبار المدینۃ‘‘ میں آتی ہے۔(شفاء السّقام للسّبکي، ص 343) یہ بھی ضعیف ہے۔ 1.عمر بن خالد نامعلوم ہے۔ 2. مطلب بن عبداللہ مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ 3.مطلب کا سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سماع کا مسئلہ بھی ہے۔ روایت نمبر ۵۰ اسماعیل بن یعقوب تیمی کہتے ہیں : کَانَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْکَدِرِ یَجْلِسُ مَعَ أَصْحَابِہٖ، فَکَانَ یُصِیْبُہُ الصَّمَاتُ، فَکَانَ یَقُوْمُ کَمَا ہُوَ یَضَعُ خَدَّہٗ عَلٰی قَبْرِ النَّبِیّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ یَرْجِعُ فَعُوْتِبَ فِي ذٰلِکَ فَقَالَ: إِنَّہٗ تُصِیْبُنِیْ خَطَرٌ فَإِذَا وَجَدْتُّ ذٰلِکَ إِسْتَغَثْتُ بِقَبْرِ النَّبِیّ