کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 266
فائدہ: یہ روایت قبر کے ذکر کے بغیر معجم کبیر طبرانی(4/189، ح :3999)اور معجم اوسط طبرانی (1/94، ح : 284)میں موجود ہے، لیکن اس کی سند بھی ’’ضعیف‘‘ ہے : 1.سفیان بن بشر کوفی نامعلوم اور غیرمعروف ہے۔ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَمْ أَعْرِفْہُ ۔’’میں نہیں پہچانتا۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 9/130) 2.مطلب بن عبد اللہ بن حنطب ’’مدلس‘‘ ہے،سماع کی تصریح نہیں کی۔ 3.مطلب بن عبد اللہ کا سیّدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ۔ 4.اس روایت میں طبرانی رحمہ اللہ کے دو استاذ ہیں ، ایک ہارون بن سلیمان ابوذر ہے، وہ ’’مجہول‘‘ ہے، دوسرا احمدبن محمدبن حجاج بن رشدین، وہ ضعیف ہے۔ امام ابن ابی حاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : سَمِعْتُ مِنْہُ بِمِصْرَ، وَلَمْ اُحَدِّثْ عَنْہُ، لِمَا تَکَلَّمُوا فِیہٖ ۔ ’’میں نے حجاج سے مصر میں احادیث سنی تھیں ، لیکن میں انہیں بیان نہیں کرتا، کیونکہ محدثین نے اس پر جرح کی ہے۔‘‘ (الجرح والتّعدیل : 2/75) امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : صَاحِبُ حَدِیثٍ کَثِیرٍ، اُنْکِرَتْ عَلَیْہِ أَشْیَائُ، وَھُوَ مِمَّنْ یُّکْتَبُ حَدِیثُہٗ مَعَ ضُعْفِہٖ ۔