کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 264
دلیل نمبر ۴۸ ابو اسحاق قرشی کہتے ہیں : کَانَ عِنْدَنَا رَجُلٌ بِالْمَدِینَۃِ، إِذْ رَاٰی مُنْکَرًا لَّا یُمْکِنُہٗ أَنْ یُّغَیِّرَہٗ أَتَی الْقَبْرَ، فَقَالَ : أَ یَا قَبْرَ النَّبِيِّ وَصَاحِبَیْہِ … أَلَا یَا غَوْثَنَا، لَوْ تَعْلَمُونَا ’’مدینہ میں ہمارے قریب ایک آدمی رہتا تھا۔وہ برائی دیکھتا اور اسے ختم کرنے کی طاقت نہ پاتا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک پر حاضر ہو کر کہتا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے دو ساتھیوں (سیّدنا ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما )کی قبر! آپ ہمیں جانتے ہیں تو ہماری مدد کیجیے۔‘‘ (شُعَب الأیمان للبیھقي : 3879) تبصرہ: سند ضعیف ہے۔ ابو اسحاق قرشی کا تعین وتوثیق درکار ہے۔ دلیل نمبر ۴۹ داؤد بن ابی صالح حجازی کا بیان ہے : أَقْبَلَ مَرْوَانُ یَوْمًا، فَوَجَدَ رَجُلًا وَّاضِعًا وَجْہَہٗ عَلَی الْقَبْرِ، فَقَالَ : أَتَدْرِي مَا تَصْنَعُ؟ فَأَقْبَلَ عَلَیْہِ، فَإِذَا ہُوَ أَبُو أَیُّوبَ، فَقَالَ : نَعَمْ، جِئْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَمْ