کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 260
مِنْ کِبَارِ شُیُوخِ حِمْصَ، وَفِي حَدِیثَہٖ بَعْضُ مَا فِیہِ ۔
’’حمص کے بڑے شیوخ میں سے تھا، لیکن اس کی حدیث میں بعض مناکیر ہیں ۔‘‘(تہذیب التّھذیب لابن حجر : 29/12)
٭ حافظ ابن سعد رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ لکھا ہے۔(الطّبقات الکبرٰی : 7/467)
٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
اَلْغَالِبُ عَلٰی حَدِیثِہٖ الْغَرَائِبُ، وَقَلَّ مَا یُوَافِقُہٗ عَلَیْہِ الثِّقَاتُ، وَأَحَادِیثُہ صَالِحَۃٌ، وَھُوَ مِمَّنْ لَّا یُحْتَجُّ بِحَدِیثِہٖ، وَلٰکِنْ یُّکْتَبُ حَدِیثُہٗ ۔
’’اس کی اکثر احادیث منکر ہیں ۔ بہت کم روایات میں ثقات کے موافق ہے ،اس کی احادیث (بظاہر)خوبصورت ہیں ، لیکن ان سے حجت نہیں پکڑی جا سکتی،البتہ (متابعت و شواہد کے لیے)لکھی جائیں گی۔‘‘
(الکامل في ضُعَفاء الرّجال : 2/40)
٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
سَاقِطُ الِْاحْتِجَاجِ بِہٖ إِذَا انْفَرَدَ ۔
’’روایت کے بیان میں منفرد ہو، تو اس سے دلیل نہیں لی جا ئے گی۔‘‘
(کتاب المَجروحین : 3/146)
٭حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
لَا یَبْلُغُ حَدِیثُہٗ رُتْبَۃَ الْحَسَنِ ۔