کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 259
٭ امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (أیضًا، وسندہٗ صحیحٌ) ٭ نیز فرماتے ہیں : لَیْسَ حَدِیثُہ بِشَيْئٍ ۔’’اس کی حدیث کسی کام کی نہیں ۔‘‘ (تاریخ ابن مَعین بروایۃ الدّوري : 4/437) تنبیہ: امام ابن معین رحمہ اللہ نے ’’ثقہ‘‘ بھی کہا ہے۔ (سؤالات ابن الجنید : 399) امام یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کا جمہور کے موافق قول لے لیا جائے گا۔ ٭امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔ (کتاب الضّعفاء والمتروکین : 668) ٭امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’متروک‘‘ کہا ہے۔ (أسئلۃ البُرقاني : 596) ٭نیز ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (سنن الدّارقطني : 1/104، 4/3، 148) ٭حافظ جوزجانی رحمہ اللہ کہتے ہیں : لَیْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِیثِ، وَھُوَ مُتَمَاسِکٌ ۔ ’’حدیث میں قوی نہیں ہے، ’’متماسک‘‘ (ضعف کے زیادہ قریب) ہے۔‘‘ (أحوال الرّجال : 315) ٭ امام دُحَیْم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :