کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 258
بیان کر رہے ہیں ۔ اس وقت تک تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد گرامی بھی پیدا نہیں ہوئے تھے۔ کعب احبار اور جناب عبد المطلب میں بہت لمبافاصلہ ہے۔ لہٰذا سند میں سخت انقطاع ہے۔
2.عمرو بن شرحبیل انصاری ’’مجہول الحال‘‘ ہے۔ صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ’’الثقات : 225/7‘‘ میں ذکر کیا ہے۔ اسی لیے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مقبول (مجہول الحال) قرار دیا ہے۔ (تقریب التّھذیب : 5047)
3.ابوبکر بن عبد اللہ بن ابومریم جمہور کے ہاں ’’ضعیف‘‘ اور ’’مختلط‘‘ ہے۔
٭ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفٌ، کَانَ عِیسَی ابْنُ یُونُسَ لَا یَرْضَاہُ ۔
’’ ضعیف ہے۔ امام عیسیٰ بن یونس اسے پسند نہیں کرتے تھے۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/405، العِلَل ومعرفۃ الرّجال : 1/203)
٭ امام ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ نے ’ضعیف الحدیث‘‘ اور’’منکر الحدیث‘‘ کہا ہے۔
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/405)
٭ امام ابوحاتم رازی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ضَعِیفُ الْحَدِیثِ، طَرَقَتْہُ لُصُوصٌ، فَأَخَذُوا مَتَاعَہٗ، فَاخْتَلَطَ ۔
’’اس کی حدیث ضعیف ہوتی ہے، چوروں نے اس کا سامان لوٹ لیا تھا، اسی رنج سے اس کا حافظہ خراب ہو گیا تھا۔‘‘
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 2/405)