کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 257
ہے، جب وہ عمر بلوغت کو پہنچ چکے تھے اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نور ان کے پاس آگیاتھا، بیدار ہوئے تودیکھا کہ ان کی آنکھوں میں سرما اور سر میں تیل لگا ہوا ہے۔ان پر خوبصورتی اور جمال کا لباس ہے،بہت حیران ہوئے اور وہ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ یہ سب کچھ ان کے ساتھ کس نے کیا؟ ان کے والد نے انہیں ہاتھ سے پکڑا اور قریش کے کاہنوں کے پاس لے گئے انہیں تمام ماجراسنایا۔ کاہنوں نے کہا:تمہارے علم میں ہوناچاہیے کہ آسمانوں کے الٰہ نے اس لڑکے کو شادی کی اجازت دی ہے۔ان کے والد نے ان کی شادی قیلہ سے کی۔ اس کے بطن سے حارث پیدا ہوا اور قیلہ فوت ہو گئی۔ پھر قیلہ کے بعد ان کی شادی ہند بنت عمرو سے ہوئی۔۔۔جناب عبد المطلب سے کستوری کی بہت تیز اور عمدہ خوشبو آتی تھی۔ اللہ کے رسول کا نور ان کی پیشانی میں چمکتا تھا۔ قریش جب قحط سالی میں مبتلا ہوتے تو جناب عبد المطلب کا ہاتھ پکڑ کر’’ ثبیر‘‘ پہاڑ کی طرف لے جاتے اور اللہ تعالیٰ کے دربار میں انہیں وسیلہ بناتے ہوئے بارش طلب کرتے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کی برکت سے انہیں بہت زیادہ بارش عطا فرماتا۔‘‘
(المَواھب اللّدنیّۃ للقَسطلاني : 97/1، سِمط النُّجُوم للعِصامي : 1/226)
تبصرہ:
جھوٹا واقعہ ہے۔
1.کعب احبار تابعی ہیں اور وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل کا واقعہ