کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 255
تنبیہ:
اس کی دوسر ی سند احمد بن مروان دینوری کی کتاب المجالسۃ وجواہر العلم (758) میں ہے۔ یہ سند بھی باطل ہے ۔
1.عامر بن عبد اللہ زبیری کی توثیق نہیں ملی۔
2.مصعب بن ثابت کو جمہور محدثین نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ امام احمد بن حنبل ، امام یحییٰ بن معین، امام ابوحاتم رازی ، امام ابوزرعہ رازی، امام نسائی ، حافظ ابن سعد ، حافظ جوزجانی، امام دارقطنی رحمۃاللہ علیہم وغیرہم نے ’’ضعیف‘‘ قرار دیا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ’’ لَیِّن الحدیث‘‘ کہا ہے۔ (تقریب التّھذیب : 6686)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
لَیِّنٌ لِغَلَطِہٖ ۔’’اپنی غلطیوں کی بنا پر کمزور ہے۔‘‘(الکاشف : 3/130)
3.اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
دلیل نمبر ۴۵
کعب احبار رحمہ اللہ سے روایت ہے:
إِنَّ بَنِي إِسْرَائِیلَ کَانُوْا إِذَا قُحِطُوا، اسْتَسْقَوْا بِأَھْلِ بَیْتِ نَبِیِّھِمْ ۔
’’ بنی اسرائیل پر قحط پڑتا، تو اہل بیت نبی کے وسیلے بارش طلب کرتے تھے۔‘‘
(عُمدۃ القاري للعیني : 7/32)
تبصرہ:
بے سند جھوٹ ہے، دوسرے یہ کہ اس جھوٹی روایت کا مطلب بھی یہ ہے کہ ان