کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 254
حافظ سیوطی رحمہ اللہ(911ھ)کہتے ہیں : ھُوَ ضَعِیفٌ عِنْدَ الْجُمْھُورِ ۔ ’’ابن لہیعہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔‘‘(تدریب الرّاوي : 1/294) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ(852ھ )فرماتے ہیں : ’’عبداللہ بن لہیعہ ’’ضعیف الحدیث‘‘ ہے۔‘‘(تغلیق التّغلیق : 3/239) 2.عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کا سیدہ صفیہ سے سماع ولقا ممکن نہیں ۔ عروہ کی ولادت خلافت عثمان رضی اللہ عنہ کے ابتدائی ایام میں ہوئی، جبکہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ۱۹ہجری کو وفات پا گئی تھیں ۔ ۱۰ سال بعد پیدا ہونے والا سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا سے وہ مرثیہ کیسے سن سکتا ہے جوانہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے موقع پر پڑھا۔ لہٰذا حافظ ہیثمی رحمہ اللہ (مجمع الزوائد :9 /39)کا اس کی سند کو ’’حسن ‘‘قرار دینا درست نہیں ۔ 3.اس میں مروجہ وسیلے کا سرے سے ذکر ہی نہیں ۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا تو کہہ رہی ہیں کہ آپ زندگی میں ہمارے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے۔ جن حضرات کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات کے بعد بھی وفات سے پہلے کی طرح زندہ ہیں ،یہ روایت ان کے عقیدے پر ضرب ِکاری ہے۔اگر آپ اسی طرح زندہ ہوتے اور لوگوں کے مسائل حل فرماتے تو اس مرثیے کا کیا معنی کہ آپ زندگی میں ہمارے ساتھ حسن سلوک کرتے تھے؟؟؟اس روایت کا مطلب صاف ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہماری کئی امیدیں وابستہ تھیں ، لیکن آپ دنیا چھوڑ کر چلے گئے۔