کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 251
امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کَانَ مِمَّنْ یَّضَعُ الْحَدِیثَ ۔
’’احادیث گھڑتا تھا۔‘‘(کتاب المَجروحین : 2/133)
امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مَتْرُوکٌ یَّکْذِبُ ۔’’ متروک اور کذاب ہے۔‘‘
(سؤالات البُرقاني : 252، 253)
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ’’متروک ہالک‘‘ (پرلے درجے کا جھوٹا) قرار دیا ہے۔
(تلخیص المستدرک : 2/213، ح : 3042)
نیز فرماتے ہیں :
مَتْرُوکٌ بِالِاتِّفَاقِ ۔’’ بالاتفاق متروک ہے۔‘‘(أَیضًا : 8108)
اس کے بارے میں توثیق و توصیف کا ادنیٰ کلمہ ثابت نہیں ۔
امام حاکم رحمہ اللہ فرماتے ہیں ؛
رَوٰی عَنْ أَبِیہِ أَحَادِیثَ مَوْضُوعَۃً ۔
’’اپنے باپ سے من گھڑت روایات نقل کی ہیں ۔‘‘(المدخل : 170)
لہٰذا حافظ سیوطی رحمہ اللہ (الدر المنثور : 1/216)کا اس کی سند کو صرف ’’ضعیف‘‘ کہنا درست نہیں ، بلکہ یہ موضوع و مکذوب سند ہے۔
دلیل نمبر ۴۴
سیدہ صفیہ بنت عبد المطلب رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر یہ مرثیہ پڑھا: