کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 249
5.صاحب ِکتاب ابوعلی عبد الرحمن بن محمد بن احمد بن فضلہ خود رافضی تھا۔ اس کی روایت کا کوئی اعتبار نہیں ۔غالب گمان یہ ہے کہ یہ اسی کی کارروائی ہے۔
معلوم ہوا کہ اس روایت کی تمام سندیں ضعیف وغیر ثابت ہیں ۔
دلیل نمبر ۴۳
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:
کَانَتْ یَہُودُ خَیْبَرَ تُقَاتِلُ غَطْفَانَ، فَکُلَّمَا الْتَقَوْا ہُزِمَتْ یَہُودُ خَیْبَرَ، فَعَاذَتِ الْیَہُودُ بِہٰذَا الدُّعَائِ : اللّٰہُمَّ! إِنَّا نَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ الْـاُمِّيِّ الَّذِي وَعَدْتَّنَا أَنْ تُخْرِجَہٗ لَنَا فِي آخِرِ الزَّمَانِ، إِلَّا نَصَرْتَنَا عَلَیْہِمْ، قَالَ : فَکَانُوا إِذَا الْتَقَوْا دَعَوْا بِہٰذَا الدُّعَائِ، فَہَزَمُوا غَطَفَانَ، فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَفَرُوا بِہٖ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ : ﴿وَکَانُوا مِنْ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُونَ﴾(البقرۃ : 89) بِکَ یَا مُحَمَّدُ عَلَی الْکَافِرِینَ ۔
’’یہود خیبر کی غطفان سے لڑائی تھی۔ جب بھی میدان سجتا یہود شکست کھاتے۔ آخر یہود نے دعا کی، یااللہ! تو ہماری مدد فرما،ہم تجھے اُمی نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وسیلہ دیتے ہیں ،جس کے بارے میں تو نے وعدہ کیا ہے کہ اسے دور آخر میں مبعوث کرے گا،جب بھی مڈبھیڑ ہوتی،یہودیہ دُعا کیا کرتے تھے، یہود ،غطفان کو شکست دیتے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کفر کیا ،تب یہ فرمان نازل ہوا :