کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 248
ہوں کہ تُو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورآل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام نازل فرما اور مجھے فلاں فلاں چیز عطا فرما۔ اس ذات کی قسم، جس کے سوا کوئی الہ نہیں ! آپ کی حاجت ضرور پوری ہوگی،ان شاء اللہ۔‘‘ (ابن النَّجّار نقلًا عن کنز العمّال للمتّقي الھِندي :2 / 249-248) تبصرہ: جھوٹی روایت ہے ۔ 1.عمرو بن ثابت بن ہرمز ’’متروک و کذاب‘‘ ہے۔ 2.کئی راوی ’’مجہول‘‘ ہیں ، مثلاً احمد بن ادریس بن احمد بن نصر بن مزاحم، محمد بن محمدبن عبد العزیز عبکری اور ابو عبداللہ محمد بن فضل اخباری وغیرہ۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ(911ھ)نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (الدرّ المنثور : 8/49) تنبیہ: اس کی ایک سند ابوعلی عبد الرحمن بن محمد بن احمد بن فضالہ نیشاپوری کے فوائد (21) میں آئی ہے، یہ بھی جھوٹی ہے ۔ 1.رافع بن عبداللہ فقیہ کے حالات ِزندگی نہیں مل سکے۔ 2.احمد بن محمد بن یونس کون ہے؟ 3.معروف بن موسیٰ کی توثیق نہیں ملی۔ 4.عبد العزیز بن حَیْلہ کا کتب ِجرح وتعدیل میں نام و نشان تک نہیں ملتا۔