کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 247
قُلْتُ لِعَلِيٍّ : یَا أَمِیرَ الْمُوْمِنِینَ! أَسْأَلُکَ بِاللّٰہِ وَرَسُولِہٖ، إِلَّا خَصَّصْتَنِي بِأَعْظَمِ مَا خَصَّکَ بِہٖ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَاخْتَصَّہٗ بِہٖ جِبْرِیلُ، وَأَرْسَلَہٗ بِہِ الرَّحْمٰنُ، فَضَحِکَ، ثُمَّ قَالَ لَہٗ : یَا بَرَائُ! إِذَا أَرَدْتَّ أَنْ تَدْعُوَ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ بِاسْمِہِ الْـأَعْظَمِ، فَاقْرَاْ مِنْ أَوَّلِ سُورَۃِ الْحَدِیدِ إِلٰی آخِرِ سِتِّ آیَاتٍ مِّنْہَا، إِلٰی ﴿عَلِیمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ﴾، وَآخِرِ سُورَۃِ الْحَشْرِ، یَعْنِي أَرْبَعَ آیَاتٍ، ثُمَّ ارْفَعْ یَدَیْکَ، فَقْلْ : یَا مَنْ ہُوَ ہٰکَذَا، أَسْأَلُکَ بِحَقِّ ہٰذِہِ الْـأَسْمَائِ أَنْ تُصَلِّيَ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَفْعَلَ بِي کَذَا وَکَذَا، مِمَّا تُرِیدُ، فَوَ الَّذِي لَا إِلٰہَ غَیْرُہٗ لَتُقْبَلَنَّ بِحَاجَتِکَ إِنْ شَائَ اللّٰہ ۔ ’’میں نے سیدناعلی رضی اللہ عنہ سے کہا : امیرالمومنین! میں آپ کو اللہ و رسول کا واسطہ دیتا ہوں ، آپ مجھے وہ سب سے بڑی چیز دے دیجیے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف آپ کو اور جبریل نے اللہ کی طرف سے صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ مسکرائے ، فرمایا : براء! اللہ سے کچھ مانگیں ، تو اسم اعظم کے ذریعے مانگیں ۔ سورہ حدید کی پہلی چھے آیات اور سورہ حشر کی آخری چار آیات پڑھ لیں ، پھر اپنے ہاتھ اٹھاکر کہیں : اے اوصاف مذکورہ کی حامل ذات! میں اسمائے حسنیٰ کے واسطے سے سوال کرتا