کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 243
اس میں اور بھی علّتیں اور خرابیاں ہیں ۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَبُو عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اسْمُہ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْوَقَّاصِيُّ، مُتَّفَقٌ عَلٰی تَرْکِہٖ، وَعَلِيُّ بْنُ مَنْصُورٍ فِیہِ جَھَالَۃٌ، مَعَ أَنَّ الْحَدِیثَ مُنْقَطِعٌ ۔
’’ابوعبد الرحمن کا نام عثمان بن عبدالرحمن وقاصی ہے، اس کے متروک ہونے پر اجماع ہے، نیز علی بن منصورمجہول ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ حدیث منقطع بھی ہے۔‘‘
(تاریخ الإسلام : 1/208، سِیَر أعلام النّبلاء : 1/594)
(ب)اس کی مزید کئی سندیں ہیں ۔ ان کا حال بھی ملاحظہ فرمائیں :
1.ایک جھوٹی سند خرائطی کی ہواتف الجان (27) اور ابونعیم اصبہانی کی معرفۃ الصحابۃ (3/1405، ح : 3551) میں مذکور ہے۔ اس کے راوی عبیداللہ بن ولید وصافی کے بارے میں حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
أَحَدُ الْمَتْرُوکِین ۔’’ متروک ہے۔‘‘(تاریخ الإسلام : 9/216)
امام نسائی رحمہ اللہ وغیرہ نے ’’متروک‘‘ قرار دیا ہے، اس کے بارے میں ادنیٰ کلمہ توثیق ثابت نہیں ۔
حافظ بوصیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :