کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 242
دلائل النّبوۃ لأبي نُعَیم : 280، دلائل النُّبوّۃ لإسماعیل الأصبھاني : 144) تبصرہ: (ا)جھوٹی روایت ہے ۔ 1.عثمان بن عبد الرحمن وقاصی باتفاقِ محدثین ’’ضعیف‘‘ اور ’’متروک‘‘ ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مَتْرُوکٌ وَّکَذَّبَہُ ابْنُ مَعِینٍ ۔ ’’ متروک ہے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے سخت جھوٹاقرار دیا ہے۔‘‘ (تقریب التّھذیب : 4494) 2سند میں انقطاع ہے۔ محمد بن کعب قرظی کا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سماع و لقا نہیں ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ(204ھ)فرماتے ہیں : نَحْنُ لَا نَقْبَلُ الْحَدِیثَ الْمُنْقَطِعَ ۔ ’’ہم (جماعت ِ محدثین)منقطع حدیث قبول نہیں کرتے۔‘‘(الأمّ : 10/461) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (مَجمع الزّوائد : 8/250) حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : اَلْإِسْنَادُ مُنْقَطِعٌ ۔’’یہ سند منقطع ہے۔‘‘(تلخیص المستدرک : 3/610) حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھٰذَا مُنْقَطِعٌ مِنْ ھٰذَا الْوَجْہِ ۔’’ اس سند سے یہ روایت منقطع ہے۔‘‘ (السّیرۃ النّبویّۃ : 1/346)