کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 240
تدلیس تسویہ کا مرتکب تھا۔ 3.اس روایت میں وسیلہ با لذات کی کوئی دلیل نہیں ۔ دلیل نمبر ۴۰ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سیدنایعقوب علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے یوں دُعا کی : یَا إِلٰہَ إِبْرَاھِیمَ! أَسْأَلُکَ بِحَقِّ إِبْرَاھِیمَ خَلِیلِکَ عَلَیْکَ، وَإِسْحَاقَ ذَبِیحِکَ عَلَیْکَ ۔ ’’ابراہیم کے الٰہ! میں تجھ سے تیرے خلیل ابراہیم علیہ السلام اور تیرے ذبیح اسحاق علیہ السلام کے اس حق کے وسیلے سوال کرتا ہوں ، جو ان کا تجھ پر ہے۔‘‘ (تخریج أحادیث الکشّاف للزّیلعي : 3/179) تبصرہ: باطل اور جھوٹی روایت ہے۔ علامہ زیلعی امام دارقطنی رحمہ اللہ سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ھٰذَا حَدِیثٌ مَوْضُوعٌ بَاطِلٌ، وَإِسْحَاقُ بْنُ وَھْبٍ الطَّرْطُوسِيُّ یَضَعُ الْحَدِیثَ عَلَی ابْنِ وَھْبٍ وَغَیْرِہٖ، حَدَّثَ عَنْہُ بِھٰذَا الْإِسْنَادِ أَحَادِیثَ لَا أَصْلَ لَھَا ’’یہ حدیث جھوٹی اور مردود ہے،اسحاق بن وہب طرطوسی ، ابن وہب اور دیگر ثقہ راویوں سے منسوب خود ساختہ روایات بیان کرتا ہے۔ اس نے