کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 232
موت نہ دینا، جب تک میں زمین کے مشرق و مغرب کا حکمران نہ بن جاؤں اور جو بھی مجھ سے مقابلہ کرے اس کا سر قلم کر دوں ۔ وہ آئے اور بیٹھ گئے۔ لوگوں نے سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا : وہ کھڑے ہوئے اور رکن یمانی پکڑ کر عرض کرنے لگے : میرے اللہ! تو رحمن و رحیم ہے۔ میں تیری اس رحمت کے طفیل سوال کرتا ہوں ، جو تیرے غصے پر غالب ہے، نیز میں تمام مخلوق پر تیری قدرت کے طفیل مطالبہ کرتا ہوں کہ مجھے اس وقت تک موت نہ آئے، جب تک تُو مجھ پر جنت واجب نہ کردے۔شعبی کہتے ہیں :میں نے مرنے سے پہلے ہر شخص کی دعا قبول ہوتے ہوئے دیکھ لی ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بھی جنت کی بشارت دے دی گئی اور ان کے لیے جنت آراستہ کر دی گئی۔‘‘ (مُجَابوا الدّعوۃ لابن أبي الدّنیا، ص 121-120، المُنتَظم لابن الجوزي : 6/135-134، تاریخ ابن عساکر : 171/31) تبصرہ: موضوع اور من گھڑت ہے۔ 1.اسے گھڑنے والا اسماعیل بن ابان غنوی ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَتَبْنَا عَنْہُ … ثُمَّ حَدَّثَ أَحَادِیثَ … مَوْضُوعَۃً … فَتَرَکْنَاہُ ۔ ’’ ہم نے اس سے کچھ احادیث لکھی تھیں ، پھر اس نے جھوٹی احادیث بیان کیں ، تو ہم نے اسے ترک کر دیا۔‘‘ (العِلَل ومعرفۃ الرّجال لأحمد بروایۃ ابنہ عبد اللّٰہ : 3/211، ت : 4912)