کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 228
سامنے سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کا ذکر کر کے انہیں سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ کی قسم دی ہے یا ان کا یہ فعل انبیائے کرام کے بحق مانگنے کے مترادف ہے، حالانکہ ایسا بالکل نہیں ۔ سیدنا جعفر رضی اللہ عنہ تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے بھائی ہیں اور عبد اللہ ان کے بیٹے ہیں ۔ ان کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ پر اپنے والد کی وجہ سے حق رشتہ داری تھا، جیسا کہ حدیث میں ہے : ’’سب سے بڑی نیکی یہ ہے کہ انسان اپنے والد کی وفات کے بعد اس کے تعلق داروں سے حسن سلوک کرے۔‘‘ نیز فرمایا : ’’ والدین کے ساتھ نیکی کی ایک صورت یہ ہے کہ ان کے لیے دُعا کی جائے، ان کے لیے مغفرت طلب کی جائے ، ان کی وفات کے بعد ان سے کیے گئے وعدے پورے کیے جائیں اور اپنے والدین کی طرف سے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے۔‘‘(سنن ابی داؤد : ۵۱۴۲، سنن ابن ماجہ : ۳۶۶۴، وصححہ ابن حبان (۴۱۸) والحاکم (۴/۱۵۴) ووافقہ الذہبی، وسندہ حسن) اگراس سے مراد وہ وسیلہ یا واسطہ ہوتا، جوان لوگوں نے سمجھا ہے، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابراہیم خلیل علیہ السلام وغیرہ کے واسطے سے مانگنا بحق جعفر مانگنے سے زیادہ فائدہ مند ہوتا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و تعظیم اور محبت کی وجہ سے سوالی کی مراد بحق جعفر مانگنے کی نسبت جلد پوری کر دیتے۔ لیکن ان دونوں باتوں میں زمین وآسمان کا فرق ہے۔‘‘ (اقتضاء الصّراط المستقیم : 2/330-329)