کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 225
المَعرفۃ والتّاریخ للفَسَوي (توضیح المشتبہ : 1/230)، صحیح ابن السّکن (الإصابۃ لابن حجر : 1/237)، الاستیعاب لابن عبد البرّ : 1/244، تاریخ ابن عساکر : 56/389) تبصرہ: سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ مجالد بن سعید جمہور کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُجَالِدٌ، حَدِیثُہٗ عَنْ أَصْحَابِہٖ کَأَنَّہٗ حُلْمٌ ۔ ’’مجالد کی اپنے اصحاب سے روایت بے اصل ہوتی ہے۔‘‘ (کتاب المَجروحین لابن حبان : 3/11، وسندہٗ حسنٌ) نیز فرماتے ہیں : حَدِیثُ مُجَالِدٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ کَأَنَّہٗ حُلْمٌ ۔ ’’مجالد کی شعبی سے روایت بے اصل ہوتی ہے۔‘‘ (مسائل الإمام أحمد وإسحاق بن راھویہ : 750) مذکورہ روایت بھی امام شعبی رحمہ اللہ سے ہے، لہٰذا جرح مفسر ہے اور روایت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ نیز امام شافعی (المَجروحین لابن حبان :3 /11، وسندہ حسن)، حافظ ابن سعد (الطبقات الکبریٰ : 6/349)، حافظ جوزجانی (احوال الرجال :126)، امام نسائی (کتاب الضعفاء والمتروکین، ص 233)، (بعض علماء نے امام نسائی رحمہ اللہ سے اس کا ’’ثقہ‘‘ ہونا بھی ذکر کیا ہے، لیکن اس کا ثبوت نہیں ملا)، امام دارقطنی (کتاب الضعفاء