کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 222
دلیل نمبر ۳۳
حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قَبْرُ أَبِي أَیُّوْبَ قُرْبَ سُوْرِہَا مَعْلُوْمٌ إِلَی الْیَوْمِ مُعَظَّمٌ یُسْتَسْقَوْنَ بِہٖ فَیُسْقَوْنَ ۔
’’سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی قبر(قسطنطنیہ) شہر کی فصیل کے قریب ہے، آج تک وہیں موجود ہے، اس کی تعظیم کی جاتی ہے، اس کے وسیلہ سے بارش طلب کی جائے، تو بارش برستی ہے۔‘‘
(الاستیعاب في مَعرفۃ الأصحاب : 2/426)
تبصرہ:
اس پر کوئی دلیل نہیں کہ بارش کی دُعا اس قبر کی برکت سے قبول ہوئی، اتفاقاً ایسے ہو جاتا ہے، اس سے یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ قبر کی وجہ سے یا صاحب قبر کے سبب دُعا قبول ہوئی ہے۔
فائدہ :
حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
اَلدُّعَائُ مُسْتَجَابٌ عِنْد قُبُوْر الْـأَنْبِیَاء وَالْـأَوْلِیَاء، وَفِي سَائِرِ الْبِقَاعِ، لٰکِنْ سَبَبُ الْإِجَابَۃِ حُضُورُ الدَّاعِي، وَخُشُوعُہٗ وَابْتِہَالُہٗ، وَبِلَا رَیْبٍ فِي الْبُقْعَۃِ الْمُبَارَکَۃِ، وَفِي الْمَسْجَدِ، وَفِي السَّحَرِ، وَنَحْوِ ذٰلِکَ، یَتَحَصَّلُ ذٰلِکَ لِلدَّاعِي کَثِیْراً، وَکُلُّ مُضْطَرٍّ