کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 221
دلیل نمبر ۳۱ مجاہد بن جبر رحمہ اللہ سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہتے ہیں : کَانُوْا إِذَا قُحِطُوْا کَشَفُوْا عَنْ قَبْرِہٖ فَمُطِرُوا ۔ ’’رومی قحط سالی کا شکار ہوتے، تو وہ سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی قبر کھولتے، ان پر بارش برسا دی جاتی۔‘‘ (مُعجم الصّحابۃ للبَغَوي : 2/222) تبصرہ: جھوٹی روایت ہے۔ 1.محمد بن عمر واقدی ضعیف اور متروک ہے۔ 2.اسحاق بن یحییٰ بن طلحہ ضعیف ہے۔ (التّقریب لابن حجر : 390) دلیل نمبر ۳۲ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں : بَلَغَنِي عَنْ قَبْرِ أَبِي أَیُّوْبَ أَنَّ الرُّوْمَ یَسْتَصْحُوْنَ بِہٖ وَیَسْتَسْقَوْنَ ۔ ’’مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ رومی ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کی قبر کے وسیلے صحت اور بارش طلب کرتے ہیں ۔‘‘ (الاستیعاب لابن عبد البر : 4/1606) تبصرہ: مالک رحمہ اللہ کو یہ بات کس نے پہنچائی؟ معلوم نہیں ، لہٰذا یہ قول ناقابل التفات ہے۔