کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 22
سلف میں تو کوئی ایسا نہیں کہتا، بعد والوں کی تفسیر، فہم دین میں کوئی مقام نہیں رکھتی۔ سلف میں کون سے علماء نے اس آیت سے وفات ِنبوی کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے استغفار کرانے کا فہم لیا ہے؟ حافظ ابن عبد الہادی رحمہ اللہ( 744ھ) علامہ سبکی کے رد میں فرماتے ہیں : مَنْ فَہِمَ ہٰذَا مِنْ سَلَفِ الْـاُمَّۃِ وَأَئِمَّۃِ الْإِسْلَامِ، فَاذْکُرْ لَنَا عَنْ رَّجُلٍ وَّاحِدٍ مِّنَ الصَّحَابَۃِ أَوِ التَّابِعِینَ، أَوْ تَابِعِي التَّابِعِینَ أَوِ الْـأَئِمَّۃِ الْـأَرْبَعَۃِ، أَوْ غَیْرِہِمْ مِّنَ الْـأَئِمَّۃِ وَأَہْلِ الْحَدِیثِ وَالتَّفْسَیرِ أَنَّہٗ فَہِمَ الْعُمُومَ بِالْمَعْنَی الَّذِي ذَکَرْتَہٗ، أَوْ عَمِلَ بِہٖ أَوْ أَرْشَدَ إِلَیْہِ، فَدَعْوَاکَ عَلَی الْعُلَمَائِ بِطَرِیقِ الْعُمُومِ ہٰذَا الْفَہْمَ دَعْوٰی بَاطِلَۃٌ ظَاہِرَۃُ الْبُطْلَانِ ۔ ’’اسلاف ِامت اور ائمہ اسلام میں سے کس نے اس آیت سے یہ سمجھا ہے؟ ہمیں صحابہ کرام، تابعین عظام، تبع تابعین ، ائمہ اربعہ اور دیگر ائمہ کرام یا اہل حدیث و تفسیر میں سے کسی ایک شخص سے بھی دکھا دیجئے کہ اس نے اس آیت سے وہ عموم سمجھا ہو، جو آپ نے ذکر کیا ہے یا اس نے اس پر عمل کیا ہو یا اس کی طرف راہنمائی کی ہو۔آپ کا یہ دعوی کہ تمام علما نے اس آیت کو عموم پر رکھا ہے، جھوٹا ہے اور صریح طور پر باطل ہے۔‘‘ (الصّارم المُنکي في الردّ علی السُّبکي، ص 321) رہی بدوی والی حکایت، تو اسے علما نے اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے