کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 219
ساتھ کوئی حادثہ پیش آ گیا ہے؟ مسلمانوں نے کہا: ہاں ! آ ج رات ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کبار صحابہ کرام میں سے ایک آدمی فوت ہو گیا ہے،اللہ کی قسم! اب اگر ان کی قبر کو کھولا گیا، تو عرب شہروں میں دوبارہ جنگ کا نقارہ بج اُٹھے گا،چنانچہ جب بھی رومی قحط سالی کا شکار ہوتے، وہ ان کی قبر کو کھولتے توان پر بارش برس پڑتی۔ ‘‘ (المَجالسۃ وجَواہر العلم للدّینوري : 1257، تاریخ ابن عَساکر : 16/61) تبصرہ: جھوٹ کا پلندہ ہے۔ 1.امام اصمعی رحمہ اللہ کا دادا عبدالملک بن علی بن اصمع نامعلوم ہے۔ 2.امام اصمعی رحمہ اللہ کا والد قریب بن عبد الملک مجہول الحال ہے۔ حافظ ازدی رحمہ اللہ (ضعیف) نے اسے ’’منکر الحدیث‘‘ کہا ہے۔ (میزان الاعتدال للذّہبي : 3/389) 3.احمد بن علی مقری کا تعین اور تعارف و توثیق درکار ہے۔ 4.حسن بن اسماعیل بن محمد ضراب کو دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’ضعیف‘‘ کہا ہے۔ (لسان المیزان لابن حجر : 2831) 5.اس میں ایک اور علت بھی ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ( 728ھ)فرماتے ہیں : یُذْکَرُ أَنَّ قَبْرَ أَبِي أَیُّوْبَ الْـأَنْصَارِيِّ عِنْدَ أَہْلِ الْقُسْطُنْطِیْنِیَّۃِ کَذٰلِکَ، وَلَا قُدْوَۃَ بِہِمْ، فَقَدْ کَانَ مِنْ قُبُوْرِ أَصْحَابِ