کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 218
عربی! تیرے اندازِ سوال کی بنا پر تجھے معاف اور آزاد کر دیا گیا ہے۔‘‘ (وَفاء الوَفاء بأخبار دار المصطفٰی للسَمھودي : 4/214) تبصرہ : سفید جھوٹ ہے۔ امام اصمعی رحمہ اللہ تک سند مذکور نہیں ۔ بے سند روایات دین نہیں بن سکتیں ۔ دلیل نمبر ۳۰ اصمعی رحمہ اللہ کے داداکا بیانہے: إِنَّ أَبَا أَیُّوْبَ الْـأَنْصَارِيَّ وَہُوَ خَالِدُ بْنُ زَیْدٍ غَزَا بِلَادَ الرُّوْمِ فَمَاتَ بِالْقُسْطُنْطِیْنِیَّۃِ فَقُبِرَ مَعَ سُوْرِ الْمَدِیْنَۃِ وَبُنِيَ عَلَیْہِ فَلَمَّا أَصْبَحُوْا أَشْرَفَ عَلَیْہِمُ الرُّوْمُ فَقَالُوْا : یَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ قَدْ کَانَ لَکُمُ اللَّیْلَۃَ شَأْنٌ فَقَالُوا : مَاتَ رَجُلٌ مِنْ أَکَابِرِ أَصْحَابِ نَبِیِّنَا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَاللّٰہُ لَئِنْ نُبِشَ لَـأُضْرِبَ بِنَاقُوْسٍ فِي بِلَادِ الْعَرَبِ فَکَانَ الرُّوْمُ إِذَا أُمْحِلُوْا کَشَفُوْا عَنْ قَبْرِہٖ فَأُمْطِرُوْا ۔ ’’سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ جن کا نام زید بن خالد تھا، کسی رومی شہر کے جہاد میں شریک ہوئے،قسطنطنیہ میں فوت ہوئے، شہر کی فصیل کے ساتھ ہی ان کی قبر بنا دی گئی، نیز اس پر عمارت بنالی گئی، صبح رومی مسلمانوں کے پاس آ کر کہنے لگے:عربوں کی جماعت!ایسا لگتا ہے کہ رات تمہارے