کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 215
لیکن سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔
1.مبارک بن فضالہ اگرچہ جمہور کے نزدیک ’’ثقہ‘‘ ہیں ، مگر یہ ’’مدلس‘‘ تھے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صَدُوقٌ، یُدَلِّسُ وَیُسَوِّي ۔
’’ہیں تو سچے، لیکن تدلیس کرتے ہیں اور وہ بھی تدلیس تسویہ(تدلیس کی سب سے سخت قسم)۔‘‘(تقریب التّھذیب :6464)
سماع کی تصریح نہیں کی، لہٰذا سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔
یاد رہے کہ مبارک بن فضالہ سے تدلیس تسویہ کا ارتکاب ثابت نہیں ۔
2. حسن بصری رحمہ اللہ کا عنعنہ ہے۔
3.اس میں وسیلہ بالذات والاموات کا کوئی ثبوت نہیں ۔