کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 214
’’مرسل ہونے کے ساتھ ساتھ منکر بھی ہے، کیونکہ ذبیح سیدنا اسماعیل علیہ السلام ہی تھے۔ علی بن زید بن جدعان اس طرح کی منکر اور عجیب و غریب روایات بیان کرتا رہتا ہے۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 3/599)
تنبیہ 2
سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
قَالَ نَبِيُّ اللّٰہِ دَاوٗدُ : رَبّ! أَسْمَعُ النَّاسَ یَقُولُونَ : رَبَّ إِسْحَاقَ، قَالَ : إِنَّ إِسْحَاقَ جَادَ لِي بِنَفْسِہٖ ۔
’’اللہ کے نبی داود علیہ السلام نے عرض کیا : میرے رب! کیا وجہ ہے کہ میں لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنتا ہوں کہ اے اسحق کے رب! اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اسحق نے میری خاطر اپنی جان پیش کر دی تھی۔‘‘
(المستدرک علی الصّحیحین للحاکم : 2/556)
سند ضعیف ہے۔
1.علی بن زید بن جدعان ’’ضعیف‘‘ ہے۔
2. حسن بصری ’’مدلس‘‘ ہیں ،سماع کی تصریح نہیں کی۔
لہٰذا امام حاکم رحمہ اللہ کا اسے ’’صحیح‘‘ کہنا درست نہیں ۔
تنبیہ 3
مبارک بن فضالہ اسے حسن بصری رحمہ اللہ سے مرفوعاً اور موقوفاً بیان کرتے ہیں ۔
(مسند البزّار : 1308)