کتاب: وسیلہ کی شرعی حیثیت - صفحہ 213
مِنْ أَجْلِي، فَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَّمْ تَنَلْکَ، وَإِنَّ یَعْقُوبَ أَخَذْتُ حَبِیبَہٗ حَتَّی ابْیَضَّتْ عَیْنَاہُ فَصَبَرَ، وَتِلْکَ بَلِیَّۃٌ لَّمْ تَنَلْکَ ۔ ’’میرے رب! بنی اسرائیل تجھ سے ابراہیم، اسحق اوریعقوب علیہم السلام کے وسیلے سے مانگتے ہیں ۔ تو مجھے بھی ان تینوں کے ساتھ شامل کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی فرمائی: داود! ابراہیم تو آگ میں ڈالے گئے تھے اور انہوں نے میری خاطر صبر کیا تھا، یہ آزمائش تجھے تو نہیں پہنچی، اسحق نے اپنے آپ کو ذبح ہونے کے لیے پیش کر دیا تھا اور اس پر ڈٹ گئے،یہ آزمائش آپ سے تو نہیں ہوئی،یعقوب کا محبوب(بیٹا یوسف) میں نے چھین لیا تھا،حتی کہ غم میں ان کی آنکھیں رو رو کر سفید ہو گئی تھیں ، انہوں نے صبر کیا ، یہ آزمائش تیرے پاس تو نہیں آئی۔‘‘ (مصنّف ابن أبي شیبۃ : 11/554) سند ’’ضعیف‘‘ ہے: 1.مرسل ہے، احنف بن قیس تابعی بلا واسطہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ۔ 2.علی بن زید بن جدعان کے بارے میں مفصل بحث ابھی گزری ہے۔ 3.امام حسن بصری مدلس ہیں ،سماع کی تصریح نہیں کی۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ھٰذَا مُرْسَلٌ، وَفِیہِ نَکَارَۃٌ، بِأَنَّ الصَّحِیحَ أَنَّ إِسْمَاعِیلَ ھُوَ الذَّبِیحُ، وَلٰکِنْ عَلِْيُّ بْنُ زَیْدِ بْنِ جُدْعَانَ لَہٗ مَنَاکِیرُ وَغَرَائِبُ کَثِیرَۃٌ ۔